آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خزانہ نے غیر قانونی طور پر افسران اور عملے کو ایک سال میں 24 کروڑ روپے کے 4 اعزازیے دیے۔ رپورٹ کے مطابق، گریڈ 1 سے 20 تک کے عملے کو 22 کروڑ 54 لاکھ روپے جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے افسران کو 1 کروڑ 35 لاکھ روپے اعزازیہ ملا۔
قانون کے تحت وفاقی ملازمین کو صرف ایک اعزازیہ دیا جا سکتا ہے، اور وزیراعظم نے 2020 میں فنانس ڈویژن یا ای سی سی کو اعزازیے کی منظوری دینے سے منع کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے اعزازیے کی رقم کو تنخواہ میں شامل نہ کر کے انکم ٹیکس سلیب کم رکھا اور اعزازیے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر جاری کیے۔