پیر, فروری 10, 2025

نئی آئی پی پیز کے بعد کیپسٹی پے منٹ میں 2142 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

مالی سال 2017 میں بجلی کے شعبے میں کیپسٹی پے منٹ (ادائیگی کی صلاحیت) کا حجم 384 ارب روپے تھا، جو نئی آئی پی پیز کے اضافے کے بعد بڑھ کر 2142 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

2015 سے بجلی کا اوسط استعمال 15000 میگاواٹ رہا، جب کہ مجموعی پیداواری صلاحیت 20 ہزار میگاواٹ تھی، جس پر کیپسٹی پے منٹ کی لاگت 200 ارب روپے تھی۔

2024 میں، بجلی کی اوسط طلب 13000 میگاواٹ رہی، لیکن پیداواری صلاحیت 43 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی، جس سے کیپسٹی پے منٹ میں 2142 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

2015-16 میں اوسط کیپسٹی ٹیرف 2.78 روپے فی یونٹ تھا، لیکن 2015 کی پاور پالیسی کے تحت نئے پاور پلانٹس کے اضافے کے بعد، مالی سال 2025 کے لیے کیپسٹی ٹیرف بڑھ کر 18.39 روپے فی یونٹ ہوگیا ہے۔

اس کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، جو ڈالر کے مقابلے میں 97 روپے سے کم ہو کر 278 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ پورے خطے میں بلند ترین ٹیرف کی وجہ سے پاکستان میں صارفین نے بھی بجلی کا استعمال کم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں کیپسٹی پے منٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت صارفین قرضوں کی ادائیگی کے لیے سالانہ 1083 ارب روپے ادا کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر قرضے بجلی کی پیداوار کے لیے لیے گئے تھے، اور 218 ارب روپے آپریشن اور مینٹیننس کی مد میں لیے گئے تھے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب