منگل, فروری 11, 2025

کملا ہیرس کو انتخابات میں مسلم ووٹرز کی بڑی تعداد سے حمایت ملنے کی توقع ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے اور کملا ہیرس کے صدارتی انتخابات میں شامل ہونے کے بعد، مسلم ووٹرز کی ایک بڑی تعداد ڈیموکریٹ پارٹی کے ساتھ جڑ گئی ہے۔

کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایک سروے کے مطابق، 29.4 فیصد امریکی مسلمان کملا ہیرس کو ووٹ دینے پر رضامند ہیں، جبکہ گرین پارٹی کی امیدوار Jill Stein کو 29.1 فیصد مسلمانوں کی حمایت حاصل ہے۔

کملا ہیرس کی جگہ جب جو بائیڈن صدارتی امیدوار تھے، تو انہیں صرف 7.3 فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی، جبکہ اس وقت Stein کو 36 فیصد، اور پیلز پارٹی کے امیدوار Cornel West کو 25 فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی۔

اس کے برعکس، بائیڈن کے دوڑ سے باہر ہونے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو صرف 5 فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی۔ 25 سے 27 اگست کے درمیان کیے گئے تازہ سروے کے مطابق، کملا ہیرس کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ 16.5 فیصد مسلم ووٹرز نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کسے ووٹ دیں گے۔

سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ مسلم ووٹرز دونوں بڑی سیاسی جماعتوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ 69.1 فیصد مسلم ووٹرز، جو پہلے ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ دیتے تھے، میں سے 60 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اس بار تیسری سیاسی جماعت کے امیدوار کو ووٹ دیں گے، جبکہ 94 فیصد مسلم ووٹرز بائیڈن کی پرفارمنس، خاص طور پر غزہ جنگ جیسے معاملات پر، سے مطمئن نہیں ہیں۔

سروے کے مطابق، امریکا میں مسلم ووٹرز کی تعداد تقریباً 25 لاکھ ہے، اور پانسہ پلٹنے والی ریاستوں میں ان کا ووٹ فیصلہ کن حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب