پیر, فروری 10, 2025

اسلامی بینکاری کے نام پر عوام سے فراڈ کا پردہ فاش

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اسلامی بینکاری کے نام پر عوام سے دھوکہ دہی کی جا رہی ہے، جہاں قرضوں پر 25 سے 30 فیصد شرح سود وصول کیا جاتا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو ڈپازٹ پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ پر بریفنگ دی۔

اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نشاندہی کی کہ اسلامی بینکاری میں قرضوں پر 25 سے 30 فیصد شرح سود وصول کی جاتی ہے، جبکہ کنونشنل بینکاری میں یہ شرح 20 فیصد ہے۔

اجلاس میں ڈپازٹ پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ کا جائزہ لینے کے بعد کمیٹی نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا۔

منظور شدہ بل کے تحت بینکوں میں اکاؤنٹ ہولڈرز کی فی اکاؤنٹ 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، اور ڈکیتی، غبن، فراڈ یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بینک صارفین کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کا پابند کیا جائے گا۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے بریفنگ میں بتایا کہ ترمیمی بل کے تحت بینکوں میں 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، جبکہ پہلے یہ تحفظ 2.5 لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس پر تھا۔

ڈپٹی گورنر کے مطابق بورڈ کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ مائیکرو فنانس بینکوں کو اس میں شامل کریں یا نہیں۔ پہلے عالمی مالیاتی ادارے ڈیپازٹرز کے تحفظ کے حق میں نہیں تھے، مگر اب آئی ایم ایف نے ہمیں کہا ہے کہ ڈیپازٹرز کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب