آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا نیا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے، لیکن اس میں پاکستان کا نام اب بھی شامل نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا شیڈول 6 ستمبر تک کے لیے جاری کیا گیا ہے، جس میں ویتنام، یوگنڈا اور ڈنمارک سمیت 7 ممالک کے معاملات شامل ہیں۔
پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ کے لیے پیشگی شرائط کی تکمیل کے بعد اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کر رکھی ہے، جس کی حتمی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں دی جانی ہے۔
پاکستانی حکام پرامید ہیں کہ ستمبر میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری حاصل ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت 2 ارب ڈالر کی اضافی خارجی فنانسنگ کی شرط جلد پوری کرنے کے لیے پرامید ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے سعودی عرب، چین اور یو اے ای سے 12 ارب ڈالر قرض کی مدت میں توسیع کے لیے بھی رابطے تیز کر دیے ہیں۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق، پاکستان کے ذمہ سعودی عرب کا 5 ارب ڈالر، چین کا 4 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کا 3 ارب ڈالر واجب الادا ہے۔
پاکستان سعودی عرب سے ادھار تیل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، جبکہ عالمی مالیاتی اداروں، دو طرفہ ممالک، اور کمرشل بینکوں سے قرض لینے کی کوششیں جاری ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 12 جولائی کو طے پایا تھا۔