بھارت کے شہر کلکتہ میں لیڈی ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کا واقعہ ابھی تازہ ہی تھا کہ طبی عملے کی خواتین کے ساتھ زیادتی کے مزید کیسز سامنے آنے لگے ہیں۔
9 اگست کو کلکتہ کے آر جی کار اسپتال میں ایک لیڈی ٹرینی ڈاکٹر کو نشے میں دھت پولیس رضاکار نے جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے، 8 اگست کو، اتراکھنڈ کی ایک نرس کی لاش اتر پردیش کے ضلع بلاس پور سے ملی تھی۔ نرس کی گمشدگی کی رپورٹ اس کی بہن نے 31 جولائی کو درج کروائی تھی۔
اسی اتر پردیش میں ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک نجی اسپتال کے ڈاکٹر نے دلت نرس کے ساتھ زیادتی کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، مراد آباد کے ایک نجی اسپتال میں 20 سالہ دلت نرس کو ڈاکٹر نے اسپتال میں ہی یرغمال بنا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ نرس کے والد نے پولیس کو بتایا کہ یہ واقعہ 17 اور 18 اگست کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب ان کی بیٹی ڈیوٹی پر تھی۔ رات دیر گئے، ایک دوسری نرس نے متاثرہ کو بتایا کہ ڈاکٹر نے اسے اپنے کمرے میں بلایا ہے۔ جب نرس نے انکار کیا تو دوسری نرس اور ایک وارڈ بوائے نے اسے زبردستی ڈاکٹر کے کمرے میں لے جا کر دروازہ لاک کر دیا، اور ڈاکٹر نے کمرے میں داخل ہو کر نرس کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
والد کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر نے ان کی بیٹی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی اور اس کی ذات پر بھی توہین آمیز باتیں کیں۔
پولیس نے نرس کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ والد نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سزائے موت دی جائے۔