جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے پنجاب میں بجلی کے بلوں میں ریلیف دے کر 30 سال بعد بھی پنجاب کی سیاست کی، انہیں پنجاب کی بجائے ملک بھر میں بجلی کے نرخ کم کرنے چاہئیں تھے۔
کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی اب وزیراعظم کے بس کی بات نہیں رہی، عوام کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ بجلی نہ بنانے کے پیسے وصول کیے گئے، پیسے بھی لیے اور ٹیکس بھی نہیں دیا، حکومت کو آئی پی پیز کو کنٹرول کر کے عوام کو ریلیف دینا چاہیے، ان معاہدوں میں حکومت کے لوگ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں بدامنی پھیلی ہوئی ہے اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے حوالے سے احتجاج جاری ہے، احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، اسے روکنے سے نفرتیں بڑھتی ہیں۔
حافظ نعیم نے بلوچستان کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے سوئی گیس نکلتی ہے اور اس کا پہلا حق یہاں کے عوام کا ہے، سیندک سے نکلنے والے خام مٹیریل کے لیے فیکٹریاں لگائی جائیں اور بہاولپور کی طرح یہاں بھی سولر پارک بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو حقوق فراہم کرنے اور بارڈر ٹریڈ کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں، ایران سے سستی گیس کی فراہمی کے لیے بھی کوششیں کی جائیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا کہ یکم ستمبر سے “حق دو عوام کو، حق دو بلوچستان” تحریک شروع کریں گے، اور ہم اپنی تحریک خود چلائیں گے، کسی کا کندھا نہیں بنیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ تحفظ آئین پاکستان تحریک کہاں ہے؟