فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سابق صدر انجم نثار نے کہا ہے کہ آئی پی پیز نے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور حکومت کو چاہیے کہ 52 فیصد آئی پی پیز کے ٹیرف پر نظرثانی کرے۔
بزنس مین پینل کے تحت “معاشی حالات اور تجارتی تنظیموں کا کردار” پر منعقدہ ڈائیلاگ میں انجم نثار نے بتایا کہ اعتماد کی کمی اور زائد لاگت کی وجہ سے نئی صنعتیں قائم کرنا تو دور، پرانی صنعتیں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرن اوور ٹیکس کے معاملے پر وہ چھوٹے تاجروں کے ساتھ ہیں اور حکومت کو وقت ہے کہ چھوٹے تاجروں سے بات چیت کرے۔ انجم نثار نے 28 اگست کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا۔
انجم نثار نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور سرمایہ تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے۔ سرمایہ کار دوسرے ممالک کی شہریت لینے کی دوڑ میں ہیں۔
انہوں نے انٹرنیٹ کی کمزوری کی وجہ سے آئی ٹی انڈسٹری کی مشکلات کا بھی ذکر کیا، کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتار کے باعث فری لانسرز کو کام ملنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی 11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا۔
بزنس مین گروپ کے سینئر وائس چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر ناصر حیات مگوں نے کہا کہ آئی پی پیز میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جگہ مقامی سرمایہ کار آ گئے ہیں، اور اگر ان کا آڈٹ کرایا جائے تو کئی راز سامنے آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن دکانداروں کو 60 ہزار روپے کے نوٹس مل رہے ہیں، آخر کار اس مسئلے کا کوئی حل نکالا جائے گا۔