تمل نادو کی ایک اسکول میں نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی) کا جعلی کیمپ لگانے کے دوران 13 لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، ضلع کرشنا گری میں پیش آنے والے اس واقعے میں تمل نادو پولیس نے اسکول کے پرنسپل اور دو اساتذہ سمیت 11 افراد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے کہا کہ اسکول میں جعلی این سی سی کیمپ لگایا گیا تھا، اور کیمپ کے منتظم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، پی تھنگادورائی نے بتایا کہ لڑکیوں کو آڈیٹوریم سے باہر لایا گیا، جہاں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ لڑکیوں کو آڈیٹوریم کی پہلی منزل پر رکھا گیا تھا جبکہ لڑکے نیچے گراؤنڈ فلور پر تھے، اور وہاں کوئی استاد موجود نہیں تھا۔
پولیس نے انکشاف کیا کہ کم از کم ایک لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور ایک درجن لڑکیوں کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسکول کے پرنسپل کو واقعے کا علم تھا لیکن اس نے پولیس کو مطلع کرنے کے بجائے معاملے کو دبانے کی کوشش کی۔
تحقیقات میں معلوم ہوا کہ اسکول میں این سی سی یونٹ نہیں تھا، اور کیمپ کے منتظمین نے اسکول انتظامیہ کو یقین دلایا کہ یہ کیمپ اسکول کو این سی سی یونٹ کے لیے اہل بنا دے گا۔ اسکول پرنسپل نے کیمپ لگانے والوں کا پس منظر جانچے بغیر اجازت دے دی۔
یہ تین روزہ کیمپ اگست کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوا، جس میں 41 طلبا نے شرکت کی، جن میں 17 لڑکیاں تھیں۔ پولیس نے پرنسپل اور اساتذہ سمیت 11 افراد کے خلاف پروٹیکشن آف چلڈرن اگینسٹ سیکسچوئل آفنس (POCSO) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ تفتیش جاری ہے کہ آیا اسی گروپ نے دوسرے اسکولوں میں بھی جعلی کیمپ لگائے ہیں۔