اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے، وہی گزشتہ دور حکومت میں بھی ہو رہا تھا، اور دونوں دوروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ، پولیس، وزارت دفاع، اور ایف آئی اے کے مطابق ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی عام آدمی یا ریاستی اہلکار نے لاپتا کیا تو یہ جرم ہے، اور موجودہ حکومت میں مسنگ پرسنز کی تعداد گزشتہ حکومت کی طرح ہی ہے۔
عدالت نے آئین اور قانون کی روشنی میں فیصلہ کرنے کی توقع ظاہر کی اور کہا کہ اٹارنی جنرل کی کوششوں سے امید ہے کہ لاپتا افراد بازیاب ہوں گے۔ اگر کسی نے نفرت انگیز تقریر کی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، لیکن اس میں بھائیوں کا قصور نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ اظہر مشوانی کے والد اور خود اظہر مشوانی کو پہلے بھی اٹھایا گیا اور بعد میں چھوڑا گیا، جبکہ ان کے بھائیوں کو 72 دن سے لاپتا رکھا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ مغویوں کو اٹھانے والی گاڑیوں کے روٹس ٹریس کیے جائیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ گاڑیوں سے متعلق معلومات اگلی سماعت میں پیش کی جائیں اور اگر سی سی ٹی وی موجود ہے تو اسکرین لگانے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی۔