منگل, فروری 11, 2025

فیض حمید نے ملک پر 30 سال تک قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا:حامد میر

سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے ملک پر 30 سال تک قبضے کا منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔

جیو نیوز کے مارننگ شو “جیو پاکستان” میں بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ جنرل فیض حمید تین سے چار سال قبل تک پاکستان کی طاقتور ترین شخصیات میں شامل تھے۔ ان کے ایک اشارے پر سیاستدان جیل میں چلے جاتے تھے، کسی بھی ٹی وی اینکر پر پابندی لگ سکتی تھی، ٹی وی چینلز کی ہیڈ لائنز تبدیل ہو جاتی تھیں، اور جاری پروگرام روک دیے جاتے تھے۔ لیکن آج وہ خود بھی گرفتار ہیں اور ان سے وابستہ افراد بھی حراست میں ہیں، جن سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔ حامد میر نے اس صورتحال کو ایک سبق قرار دیتے ہوئے کہا کہ طاقتور افراد کو اپنی قوت کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ حالات بدل سکتے ہیں اور وہ خود اس گڑھے میں گر سکتے ہیں جو انہوں نے دوسروں کے لیے کھودا ہوتا ہے۔

حامد میر نے مزید کہا کہ جب جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے ڈی جی سی اور بعد میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے، تو انہوں نے نہ صرف ایک سیاسی جماعت میں اپنے تعلقات مضبوط کیے بلکہ تین یا چار جماعتوں میں بھی اپنی جڑیں مضبوط کیں۔ ان کے یہ تعلقات ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کے کام آئے۔ موجودہ حکومت کے دور میں ان کے خلاف کچھ کیسز شروع ہوئے لیکن انہوں نے اپنے تعلقات کے ذریعے انہیں رکوا دیا۔ تاہم، اب ان کے خلاف شروع ہونے والی تحقیقات میں کچھ فوجی افسران کے نام سامنے آ رہے ہیں، اور امکان ہے کہ اس میں کچھ سیاسی شخصیات بھی شامل ہو سکتی ہیں، اور یہ معاملہ عدلیہ کی کچھ ریٹائرڈ اور کچھ حاضر سروس شخصیات تک بھی جا سکتا ہے۔

حامد میر نے بتایا کہ جب عمران خان کے دور حکومت میں ان پر پابندی تھی، تو انہوں نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک کالم لکھا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پارلیمانی نظام کو ختم کر کے صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں، قبل از وقت انتخابات کروانا چاہتے ہیں، اور جنرل فیض خود آرمی چیف بن کر نومبر یا دسمبر 2022 میں انتخابات کروانا چاہتے تھے، جس میں وہ تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت دلوانا چاہتے تھے۔ ان کی کوشش تھی کہ تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک اتحاد بن جائے، جس میں انہیں کامیابی نہیں ملی۔

حامد میر نے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید نہ صرف آرمی چیف بننا چاہتے تھے بلکہ وہ عمران خان کو اپنے منصوبوں کے لیے استعمال کر رہے تھے اور 1973 کے آئین کو ختم کر کے صدارتی نظام لانے کا ارادہ رکھتے تھے۔ انہوں نے میڈیا کے کچھ لوگوں سے کہا تھا کہ وہ 30 سال تک ملک پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں اور وہ میڈیا کے لوگوں کو اپنے ساتھ کھڑے ہونے کا مشورہ دیتے تھے، ورنہ انہیں نقصان ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ جنرل فیض حمید پیپلز پارٹی کو کہتے تھے کہ وہ عمران خان کو 5 سے 10 سال بعد فارغ کر دیں گے اور پھر پیپلز پارٹی کی باری آئے گی۔ پیپلز پارٹی نے ان سے رابطہ کیا اور شک ظاہر کیا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ جنرل فیض نے پیپلز پارٹی کو یقین دلایا کہ وہ بلاول کو وزیراعظم بنوا دیں گے لیکن اس کے بدلے میں آصف زرداری کو پاکستان سے باہر بھیج دیں۔

حامد میر نے کہا کہ فیض حمید کے بڑے منصوبے تھے اور وہ ہر کسی کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ خواجہ آصف نے درست کہا کہ فیض حمید اتنے طاقتور ہو چکے تھے کہ آخری دنوں میں جنرل باجوہ بھی ان سے خوفزدہ ہو گئے تھے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ فیض حمید کے تعلقات کے حوالے سے حامد میر نے بتایا کہ وہ تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں تھے اور ان کی مرضی کے مطابق پارٹی کو چلانے کی کوشش کرتے تھے۔ جو رہنما ان کی ہدایات پر عمل نہیں کرتے تھے، ان کے خلاف عمران خان کے ذہن میں زہر گھولتے تھے۔

آخر میں حامد میر نے کہا کہ جب فیض حمید کے رابطوں کے بارے میں خبریں سامنے آئیں تو پتہ چلا کہ وہ نہ صرف تحریک انصاف بلکہ موجودہ حکومت کے کچھ وزرا، ایک مذہبی جماعت کے افراد، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے کچھ وزرا، میڈیا کے افراد اور بڑے کاروباری شخصیات کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے افراد کے ساتھ بھی تعلقات تھے جو اب حراست میں لے لیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب