منگل, فروری 11, 2025

فیض حمید ہمارے لیے ایک قیمتی اثاثہ تھے، لیکن انہیں ضائع کر دیا گیا: عمران خان

سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ ہے اور ان کا سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی تعلق نہیں۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کا جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر فوج ان کا احتساب کرنا چاہتی ہے تو یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے اور ان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں جنرل فیض کا براہ راست تعلق ہے، اور اگر ایسا ہے تو اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ عمران خان نے کہا کہ وہ فوج کے اندرونی احتساب کی حمایت کرتے ہیں، لیکن اگر احتساب ہو رہا ہے تو سب کا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی تفتیش نہیں کی جا رہی، حالانکہ یہ سب ان کی گرفتاری سے شروع ہوا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے اور وہ تین سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف رہے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ وہ جنرل فیض کو ان کے اہم کردار کی وجہ سے ہٹانا نہیں چاہتے تھے، کیونکہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنرل فیض حمید کو ہٹانا ایک غلط فیصلہ تھا، اور جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے انہیں ہٹایا، جس کے بعد ملک میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف کے بیان نے ان کے مؤقف کی تائید کی ہے کہ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے ان کی حکومت گرائی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی شرط تھی کہ جنرل فیض کو ہٹایا جائے، اور اس معاملے پر ان کی جنرل باجوہ سے شدید اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب