پیر, فروری 10, 2025

قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا جبکہ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا، جس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے انتخابات ایکٹ ترمیمی بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

اس دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا گیا اور ایوان نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل زیر غور لانے کی تحریک بھی منظور کر لی۔

تحریک بلال اظہر کیانی نے پیش کی، جس پر اپوزیشن نے شدید مخالفت کی۔ اپوزیشن ارکان نے ایوان میں احتجاج اور نعرے بازی کی، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اسی دوران علی محمد خان نے ترمیمی بل پر ترمیم پیش کی، جس کی وزیر قانون نے مخالفت کی۔

وزیر قانون اعظم نذیر نے کہا کہ یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے اور غیر آئینی نہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ یہ قانون سازی ہمارا راستہ روکنے کے لیے ہے۔ ان کے 41 ارکان نے حلف نامے دیے کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے۔ آپ کے وکیل نے کہا مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے لیے مانگ رہے ہیں، جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا، مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں۔ ہم کسی جرم میں ترمیم کرنے نہیں جا رہے۔

علی محمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی۔ الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا 39 ارکان کے لیے پی ٹی آئی حلال اور 41 کے لیے حرام ہے؟ ہم اس ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں۔ قانون سازی ضرور کریں، لیکن یہ ملک کے مفاد میں ہونی چاہیے۔ اس قانون سازی کے خلاف عدالت جائیں گے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب