پاکستان شماریات بیورو (پی بی ایس) کے مطابق جنوری 2025 میں پاکستان میں سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) افراطِ زر کی شرح 2.4 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس جنوری میں 28.3 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ دو سالوں میں سب سے کم مہنگائی کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں، جو شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں قیمتوں کے دباؤ میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
جنوری 2025 میں سی پی آئی افراطِ زر میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 0.2 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ اس سے پہلے، دسمبر 2024 میں یہ شرح 0.1 فیصد تھی، اور جنوری 2024 میں یہ 1.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
پاکستان میں شہری اور دیہی افراطِ زر کی شرح میں قابلِ ذکر کمی آئی ہے۔ جنوری 2025 میں شہری افراطِ زر 2.7 فیصد اور دیہی افراطِ زر 1.9 فیصد تک کم ہو گئی۔ اس سے قبل جنوری 2024 میں شہری افراطِ زر 30.2 فیصد اور دیہی افراطِ زر 25.7 فیصد تھی، جو کہ اس سال کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔
یہ کمی عوام کے لیے ایک خوشخبری ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مہنگائی نے زندگی کے روزمرہ اخراجات کو مشکل بنا دیا تھا۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں یہ کمی ملک کی معیشت کی بحالی کے لیے اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے، اور اس سے عوام کو سستی اور مناسب قیمتوں پر ضروری اشیاء کی دستیابی میں مدد ملے گی۔ حکومت کی جانب سے اس پیش رفت کو اقتصادی استحکام کے حوالے سے ایک مثبت اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔