جنوبی افریقا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فنڈنگ روکنے کی دھمکی پر اپنے موقف کا دفاع کیا ہے۔ جنوبی افریقا کے صدر سیریل رامافوسا نے کہا کہ ان کی حکومت نے کسی کی زمین ضبط نہیں کی ہے اور وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ زمینی اصلاحات کی پالیسی پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر رامافوسا نے مزید کہا کہ ان کا یقین ہے کہ بات چیت کے ذریعے دونوں ممالک ان معاملات کو بہتر طور پر سمجھ پائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی افریقا ایک آئینی جمہوریت ہے، جہاں انصاف، مساوات اور قانون کی حکمرانی پر مکمل عمل کیا جاتا ہے۔
جنوبی افریقا کی وزیر خارجہ نالیدی پینڈور نے بھی اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ جنوبی افریقا کی قانون سازی کوئی غیر معمولی عمل نہیں ہے۔ ان کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں اسی نوعیت کی قانون سازی کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا کے صدر رامافوسا نے گزشتہ ماہ ایک بل پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ریاست کو عوامی مفاد میں زمین ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ یہ اقدام زمین کی ملکیت میں نسلی تفاوت کو دور کرنے کے لیے کیا گیا ہے، جو 1994ء سے چلی آ رہی ہے۔
صدر رامافوسا نے اس بات کو اجاگر کیا کہ یہ اصلاحات عوام کے مفاد میں ہیں اور ان کا مقصد جنوبی افریقا کے لوگوں کے درمیان مساوات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کے ذریعے زمین کی ملکیت میں پائی جانے والی عدم مساوات کو ختم کیا جائے گا، تاکہ اس سے جنوبی افریقا کی معاشی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود میں بہتری آئے۔