منگل, فروری 11, 2025

وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا کا منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

پشاور: وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے منشیات کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ منشیات فروشوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انسدادِ منشیات کے اقدامات میں کوتاہی برتنے والے پولیس افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزیرِاعلیٰ کی زیرِ صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسدادِ منشیات کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے صحت کارڈ اسکیم میں ان کا علاج شامل کیا جائے گا۔ اس موقع پر یہ بھی طے پایا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا جائے گا، جس کا جائزہ لینے کے لیے ہر 15 دن بعد خصوصی اجلاس منعقد ہوگا۔

اجلاس میں منشیات کی کاشت کو روکنے کے لیے متبادل فصلوں کی حوصلہ افزائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کاشت کاروں کو متبادل فصلوں کے لیے بیج اور دیگر سہولیات فراہم کرے گی۔ وزیرِاعلیٰ نے یہ بھی ہدایت دی کہ صوبے کے دیگر اضلاع سے منشیات کے عادی افراد کو پشاور کے بحالی مراکز منتقل کیا جائے، جبکہ جیلوں میں قید منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

اجلاس کو “ڈرگ فری پشاور” مہم کے تحت انسدادِ منشیات سے متعلق جاری کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اب تک پشاور میں ہیروئین بنانے والی تین فیکٹریاں بند کی جا چکی ہیں، جبکہ خیبر، مہمند، صوابی اور مانسہرہ میں پوست کی کاشت کو تلف کر دیا گیا ہے۔

مزید برآں، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں سال اب تک دو ارب روپے مالیت کی 1141 کلو منشیات تلف کی گئی، جبکہ جون 2024 سے اب تک 2952 کلو چرس، 105 کلو ہیروئین، 157 کلو افیون، 37 کلو آئس اور 248 لیٹر شراب ضبط کی جا چکی ہے۔ انسدادِ منشیات کی کارروائیوں کے دوران 238 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، اور یونیورسٹیز میں منشیات کے خلاف آگاہی بڑھانے کے لیے نارکوٹکس کنٹرول کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب