پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کی صدارت علی امین گنڈاپور کے مخالف دھڑے کو دینے کی وجوہات اور اندرونی کہانی منظرعام پر آ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور کے خلاف ماضی میں متحرک ایک گروپ نے بانئ تحریک انصاف کو مختلف شکایات پیش کیں۔ ان شکایات کا اظہار خاص طور پر جیل میں قید کے دوران اور مقدمات کی پیشیوں کے دوران کیا گیا۔ شکایت کرنے والے گروپ میں عاطف خان، شکیل خان، جنید اکبر، مشال یوسفزئی، قاضی انور ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء شامل تھے۔
ترجمان پی ٹی آئی، شیخ وقاص اکرم، نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ پارٹی میں دھڑے بندی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ان کے مطابق علی امین گنڈاپور نے بانئ تحریک انصاف کا فیصلہ کھلے دل سے قبول کیا اور نو منتخب صدر جنید اکبر کو مبارکباد بھی پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور پر دو عہدوں کی ذمہ داری تھی، اس لیے اب وہ پارٹی اور صوبے کی بہتر خدمت پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
صوبائی صدر انصاف لائرز فورم، قاضی انور ایڈووکیٹ، نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بانئ تحریک انصاف کو محض یہ تجویز دی تھی کہ پارٹی میں احتساب کا ایک مؤثر نظام ہونا چاہیے۔ ان کی سفارش پر احتساب کمیٹی قائم کی گئی، تاہم انہوں نے وزیرِ اعلیٰ کے خلاف کسی قسم کی شکایت نہیں کی۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ خیبرپختونخوا کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ تاہم، اب یہ منصب جنید اکبر کو سونپ دیا گیا ہے، جس کے پیچھے داخلی اختلافات اور تنظیمی فیصلے کارفرما دکھائی دیتے ہیں۔