امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔ عرب میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ بم فوری طور پر اسرائیل کے حوالے کیے جائیں گے، کیونکہ وہ طویل عرصے سے ان کے منتظر تھے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ اسرائیل پر عائد پابندی کیوں ختم کی گئی؟ جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ “انہوں نے یہ بم خریدے ہیں، اسی لیے فراہمی پر پابندی ہٹا دی گئی ہے۔”
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد ان بموں کی فراہمی روک دی تھی۔ بائیڈن حکومت کا یہ فیصلہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور خطے میں مزید انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس فیصلے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ “اسرائیلی دفاع کی حمایت پر صدر ٹرمپ آپ کا شکریہ۔” انہوں نے مزید کہا کہ “مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری آلات کی فراہمی کے وعدے کو پورا کرنے پر بھی آپ کے شکر گزار ہیں۔”
یہ اقدام خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے دوران کیا گیا ہے، اور اس کے اثرات نہ صرف اسرائیل بلکہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ یہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔