چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر کمیشن کا قیام نہیں کیا گیا تو ہم حکومت کے ساتھ صرف فوٹو سیشن کے لیے ملاقات نہیں کر سکتے۔ اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کو مسائل کے حل کا بہترین طریقہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے بڑی فراخدلی سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا، اور ان مذاکرات میں شامل ہونے کے باوجود ہم نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں اور ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، جس کا واضح مثال ان کے مطابق بنی پی ٹی آئی کے رہنماؤں بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزائیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس سب کے باوجود بنی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے دو مطالبات پیش کیے تھے، جن پر بات چیت کرنے کی پیشکش کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا تاکہ یہ اعلان کیا جائے کہ کمیشن بنایا جا رہا ہے یا نہیں۔ اس کمیشن میں ججز کے انتخاب اور ٹی او آرز پر بات چیت کرنا ضروری تھا۔ لیکن بیرسٹر گوہر نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کمیشن بنانے کی نیت نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف ہمیشہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی تھی، اور اس کی ابتدائی کمیٹی خود پی ٹی آئی نے تشکیل دی تھی۔ بیرسٹر گوہر نے یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ میں احتجاج سے متعلق مقدمے میں پیش ہوئے، اور کئی وکلا پر دہشت گردی کے مقدمات عائد کیے گئے ہیں، تاہم جج صاحب کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ آئندہ تاریخ پر کیس ختم ہو جائے گا۔