امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بڑا قانونی جھٹکا لگا ہے، جب ایک وفاقی جج نے ان کے شہریت کے پیدائشی حق کو منسوخ کرنے سے متعلق حکمنامے کو عارضی طور پر معطل کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ کے حکمنامے کو مزید کارروائی تک روک دیا گیا ہے۔
یہ معاملہ مختلف ریاستوں کی جانب سے عدالت میں اٹھایا گیا تھا، جن میں ایری زونا، الی نوائے، اوریگن اور واشنگٹن شامل ہیں۔ ان ریاستوں نے صدر کے حکمنامے کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا۔ وفاقی جج نے 25 منٹ کی سماعت کے دوران انتظامیہ کے وکیل سے سوال کیا کہ وہ وکلا کہاں تھے جب ٹرمپ کی ٹیم اس حکمنامے کا مسودہ تیار کر رہی تھی۔ جج نے کہا کہ اس حکمنامے کے آئینی جواز پر یقین کرنا بہت مشکل ہے، کیونکہ چودہویں آئینی ترمیم کے تحت امریکہ میں پیدا ہونے والا ہر بچہ خود بخود امریکی شہریت کا حقدار ہوتا ہے۔
جج نے اس حکمنامے کو یکسر غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر مزید کارروائی تک اسے 14 دن کے لیے معطل کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد ٹرمپ کے انتظامیہ کو قانونی چیلنج کا سامنا ہے اور اس معاملے میں آئندہ کی کارروائی کا انحصار عدالت کے مزید فیصلوں پر ہوگا۔
یہ فیصلہ امریکی آئین کے تحت شہریت کے پیدائشی حق کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، اور اس کے اثرات امریکہ میں قانونی اور سیاسی حلقوں میں مزید بحث کا باعث بن سکتے ہیں۔