امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے نئے حکمنامے کے ذریعے ٹرانس جینڈرز افراد کے فوج میں ملازمت کرنے پر دوبارہ پابندی عائد کر دی ہے، جس نے بائیڈن دور کے ایک اہم قانون کو منسوخ کر دیا۔ اس نئے حکمنامے میں ٹرمپ نے 2021 میں صدر جو بائیڈن کے جاری کردہ حکم کو ختم کیا، جس میں ٹرانس جینڈرز کو فوج میں خدمات انجام دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
بائیڈن کے حکمنامے میں یہ کہا گیا تھا کہ تمام اہل امریکی شہریوں کو بغیر کسی تفریق کے فوج میں خدمات انجام دینے کا حق حاصل ہوگا۔ اس حکمنامے کے بعد ٹرانس جینڈرز کو فوج میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی، جبکہ اس سے پہلے ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں اس حوالے سے پابندی عائد کی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اس نئے فیصلے کے ذریعے ایک بار پھر فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتی پر پابندی عائد کر دی ہے، جس سے امریکی دفاعی اداروں میں ان افراد کی شمولیت کے حوالے سے بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، اس وقت تقریباً 9,000 سے 14,000 تک ٹرانس جینڈرز امریکی فوج کا حصہ ہیں۔ یہ افراد ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت اب فوج میں شامل ہونے کے لیے اہل نہیں رہیں گے۔
یہ فیصلہ امریکی سیاست میں ایک نیا تنازعہ پیدا کر سکتا ہے، کیونکہ اس پر مختلف حلقوں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے، اور یہ موضوع امریکہ میں سوشل پالیسیوں اور حقوق کی جنگ کا حصہ بن چکا ہے۔