پوپ فرانسس، کیتھولک مسیحیوں کے روحانی رہنما، نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس معاہدے کے تحت ثالث کاروں کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ اپنے بیان میں پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ اس معاہدے میں شریک تمام فریقین کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہتے ہیں اور امید ظاہر کی ہے کہ تمام جانب سے اس جنگ بندی معاہدے کا احترام کیا جائے گا۔
پوپ فرانسس نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں جلد ہی تمام یرغمالی اپنے گھروں کو واپس پہنچیں گے اور غزہ میں انسانوں کی اشد ضروری امداد بھی جلد پہنچ سکے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اس معاہدے کی بنیاد پر اسرائیل اور فلسطین کے سیاسی رہنما ایک دو ریاستی حل تک پہنچ سکیں گے۔ پوپ فرانسس نے دعا کی کہ تمام فریقین بات چیت، مفاہمت اور امن کے لیے راضی ہوں اور اس تنازعہ کا پرامن حل نکالا جا سکے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد، حماس نے غزہ سے تین اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کردیا، جبکہ اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا ہے۔ یہ اقدام دونوں طرف سے انسانی بنیادوں پر تعاون کی ایک علامت ہے اور اس بات کی امید کی جا رہی ہے کہ یہ معاہدہ علاقے میں دیرپا امن کی طرف ایک قدم ثابت ہو گا۔
پوپ فرانسس کے اس بیان نے عالمی سطح پر اس معاہدے کی اہمیت اور اس کی کامیابی کے لیے دعا کی ہے، اور ان کے الفاظ نے اس معاہدے کے ساتھ جڑی امیدوں کو مزید تقویت دی ہے۔