منگل, فروری 11, 2025

حکومت کے خاتمے کے موقع پر میرے قتل کی سازش تیار کی گئی تھی: حسینہ واجد

بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ان کے خلاف قتل کی کئی کوششیں کی گئی تھیں، جن میں سے وہ اور ان کی بہن شیخ ریحانہ کئی بار موت کے منہ سے بچیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، شیخ حسینہ واجد نے سوشل میڈیا کے ذریعے بنگلا دیشی عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے قتل کی مبینہ سازشوں کا ذکر کیا۔

شیخ حسینہ واجد نے بتایا کہ 5 اگست 2024 کو ان کی جان بچ گئی، جو کہ اللہ کی مہربانی سے ممکن ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دن بھی ان کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا تھا، تاہم وہ بال بال بچ گئیں۔ شیخ حسینہ نے کہا کہ وہ آج اپنے ملک اور گھر سے دور زندگی گزار رہی ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے وطن کی خدمت کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم نے اپنے آپ پر ہونے والے قاتلانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 21 اگست 2004 کو ایک ریلی کے دوران ان پر گرینیڈ حملہ کیا گیا تھا جس میں 24 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور وہ خود بھی زخمی ہو گئی تھیں۔ اس کے علاوہ، شیخ حسینہ نے 21 جولائی 2000 کے ایک اور واقعے کا ذکر کیا جس میں کوٹلی پاڑہ میں ان کے قتل کی کوشش کی گئی تھی۔ اس دن، وہاں 40 کلو گرام وزنی بم نصب کیا گیا تھا، لیکن تلاشی میں اس بم کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔

شیخ حسینہ نے مزید کہا کہ اس بم حملے کے اگلے روز انہیں اسی جگہ خطاب کرنا تھا۔ ان واقعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان پر ہونے والے حملے اور سازشیں ملک میں سیاسی عدم استحکام کے دوران ہونے والی شدید مخالفت کا حصہ تھیں۔

شیخ حسینہ واجد کے یہ بیانات ان کی زندگی کے انتہائی خطرناک لمحات کو اجاگر کرتے ہیں اور ان کی سیاسی جدوجہد اور عزم کو نمایاں کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب