سپریم کورٹ میں آرٹیکل 191 اے کے تحت اختیارِ سماعت کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں جج جسٹس منصور علی شاہ نے اہم سوالات اٹھائے۔ دورانِ سماعت انہوں نے استفسار کیا کہ کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ایک ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟
سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ آفس سے ایک غلطی سرزد ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس 3 رکنی بینچ نے گزشتہ سماعت میں کیس کی سماعت کی تھی، کیس دوبارہ اسی بینچ کے سامنے مقرر نہیں کیا گیا۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلی سماعت میں جسٹس عرفان سعادت خان بینچ کا حصہ تھے، تاہم کیس دوبارہ فکس ہونے پر جسٹس عرفان سعادت خان کی جگہ جسٹس عقیل عباسی بینچ میں شامل کر دیے گئے ہیں۔
عدالت نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دی کہ کیس اسی بینچ کے سامنے لگایا جائے جس نے گزشتہ سماعت میں اس کی سماعت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کیس کے تسلسل اور شفافیت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ عدالت نے زور دیا کہ اس معاملے میں قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے اور آئندہ ایسی غلطی نہ دہرائی جائے۔
یہ کیس آرٹیکل 191 اے کے تحت سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار اور بینچ کی تشکیل کے حوالے سے قانونی اور آئینی سوالات کو اجاگر کرتا ہے، جو مستقبل میں عدالتی کارروائیوں کے لیے اہم نظیر بن سکتا ہے۔