اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے، جس کے تحت کئی اہم اقدامات کیے جائیں گے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی بدولت قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوگی اور امداد کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی، جو غزہ کے شہریوں کے لیے ایک بڑی راحت کا باعث بنے گا۔
انتونیو گوٹیریس نے مزید بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے نتیجے میں غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل شروع کردی گئی ہے، جس سے علاقے میں انسانی بحران میں کمی آنا متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہوگئے ہیں، جو اس بات کا عکاس ہے کہ امدادی کارروائیاں تیز ہوچکی ہیں۔
غزہ جنگ بندی معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہوگا، جس کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں پر محیط ہوگا۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی، جس سے علاقے میں امن قائم رکھنے میں مدد ملے گی۔ اس مرحلے کے دوران اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کی سزا پانے والے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔
یہ معاہدہ ایک اہم قدم ہے جو غزہ میں جاری تنازعے کو کم کرنے کی طرف پیش رفت ثابت ہوسکتا ہے، اور اس کے ذریعے نہ صرف جنگ بندی کی صورتحال کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے گی بلکہ انسانی امداد کی فراہمی کے راستے بھی کھولے جائیں گے۔