یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی علاقے میں قید یوکرینی فوجیوں کے بدلے گرفتار شمالی کوریائی فوجیوں کا تبادلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے قیدیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے، اور یہ ایک مثبت قدم ہوگا جو انسانی حقوق کے احترام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یوکرین اور اس کے اتحادی ممالک نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً 11 ہزار شمالی کوریائی فوجی روس کی مدد کے لیے کرسک میں تعینات کیے گئے ہیں۔ ان فوجیوں کی تعیناتی نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کی ہے، اور یوکرین کی جانب سے ان کے تبادلے کی درخواست اس تناظر میں اہمیت اختیار کر گئی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک رکنِ پارلیمنٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس میں تعینات شمالی کوریائی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 300 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2700 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ شمالی کوریائی فوجیوں کی موجودگی یوکرین کی جنگی صورتحال میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
تاہم، روس کی جانب سے شمالی کوریائی فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں ابھی تک کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ روسی حکام نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جس سے مزید شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ یوکرین کی جانب سے فوجیوں کے تبادلے کے لیے کی جانے والی یہ پیشکش، دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ امن بات چیت کے لیے ایک نیا راستہ کھول سکتی ہے، جو انسانی بنیادوں پر اہمیت رکھتا ہے۔