امریکی رکن کانگریس ٹم برشیٹ نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھ کر افغان طالبان کی مالی امداد روکنے کی درخواست کی ہے۔ ان کے مطابق، افغانستان کے مرکزی بینک کو بھیجی جانے والی امریکی امداد طالبان کی مالی معاونت کر رہی ہے، جو کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ برشیٹ نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے تحت، امریکی غیر ملکی امداد بالواسطہ طور پر طالبان کو فنڈز فراہم کر رہی ہے، اور یہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کی مدد کر سکتا ہے۔
برشیٹ نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا کہ امریکی حکومت کو بیرون ملک اپنے دشمنوں کی مالی امداد روکنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کو امداد دینے کے بجائے امریکا کو اپنی غیر ملکی امداد کو ایسے منصوبوں پر خرچ کرنا چاہیے جو عالمی امن کے لیے فائدہ مند ہوں۔
ٹم برشیٹ کے خط کے منظرِ عام پر آنے کے بعد، معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک نے بھی اس مسئلے پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوچھا کہ کیا واقعی امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم طالبان تک پہنچ رہی ہے؟ مسک کا یہ سوال بھی اس موضوع پر ایک نیا بحث کا آغاز بن گیا ہے، جس پر امریکی عوام اور عالمی سطح پر مختلف رائے سامنے آ رہی ہیں۔
یہ معاملہ عالمی سیاست اور دہشت گردی کے مالی معاونت کے خلاف اقدامات پر مزید سوالات اٹھا رہا ہے، اور اس کا اثر عالمی سطح پر امریکی پالیسیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔