شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی جانب ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے، جو اس سال کا پہلا میزائل تجربہ تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، یہ میزائل تجربہ اس وقت کیا گیا جب امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن جنوبی کوریا کے دورے پر تھے۔ شمالی کوریا کا یہ اقدام خطے میں کشیدگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان دفاعی امور پر بات چیت جاری ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ بلنکن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس طرح کے تجربات خطے میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں اور شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مزید متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ میزائل تجربہ شمالی کوریا کی جانب سے اپنے میزائل پروگرام کی توسیع کی تازہ ترین کوششوں کا حصہ ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر اپنے دفاعی عزائم کو ظاہر کرنا ہے۔ عالمی سطح پر اس تجربے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، اور مختلف ممالک نے شمالی کوریا سے اپنے میزائل تجربات روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے اس پر ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ اس صورتحال میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان ہے، اور عالمی سطح پر شمالی کوریا کے اقدامات پر نگاہ رکھی جا رہی ہے تاکہ اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر قابو پایا جا سکے۔