بھارت میں کسانوں کی تحریک ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب اور ہریانہ سمیت مختلف ریاستوں کے کسان اپنی حقوق کی جدوجہد میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔ حکومت اور کسان یونینز کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد احتجاج نے دہلی چلو تحریک سے ریل روکو اور اب پنجاب بند کی شکل اختیار کر لی ہے۔
پنجاب بند کی کال کسان مزدور مورچہ اور کسان سنگٹھن مورچہ نے دی ہے، جو بھوک ہڑتال پر موجود جگجیت سنگھ ڈالےوال کی حمایت میں کی جا رہی ہے۔ جگجیت سنگھ ڈالےوال گزشتہ ایک ماہ سے بھوک ہڑتال پر ہیں، جس سے کسانوں میں مزید اشتعال پیدا ہو گیا ہے۔
پنجاب میں آج صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک مکمل ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ تمام سڑکیں بند ہیں، بازار اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں، جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب ہے۔ کسان یونینز نے 200 مقامات پر پہیہ جام اور 50 مقامات پر ریلوے پٹریاں بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ریاستی حکومت نے ممکنہ کشیدگی کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں، اور حساس مقامات پر اضافی فورسز تعینات کی گئی ہیں۔ کسانوں نے متعدد ٹول پلازوں پر دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
ہڑتال کے باعث پنجاب یونیورسٹی اور گرونانک یونیورسٹی کے امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں، جبکہ پھل اور سبزیوں کی ترسیل بھی روک دی گئی ہے۔ نجی اور عوامی ٹرانسپورٹ مکمل طور پر معطل ہے۔
کسان تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ 13 زرعی اصلاحات کو فوری نافذ کیا جائے، جن میں فصلوں کے لیے قانونی ضمانت شامل ہے۔ یہ احتجاج مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔