پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کو ایک خط لکھا ہے جس میں سال 2025 کے لیے واضح اور عملی معاشی روڈ میپ کا اعلان کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ پی بی ایف نے اپنے خط میں کہا ہے کہ 2024 کاروباری کمیونٹی اور عوام کے لیے انتہائی مشکل سال ثابت ہوا ہے، جس کی وجہ بجلی کے بلوں اور شرح سود میں اضافہ ہے، جس نے کاروباری سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا۔
پاکستان بزنس فورم کے مطابق، اگرچہ آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام پر عمل درآمد جاری ہے، تاہم ملک کی معیشت میں استحکام لانے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔ پی بی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت کاروبار دوست ملک کے طور پر اپنی پہچان نہیں بنا سکا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر مشترکہ حل تلاش کریں۔
خط میں حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھا کر پاکستانی روپے کو مستحکم کرے، کیونکہ روپے کی کمزوری کے باعث مالی دباؤ میں کمی لانے کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہو رہی ہیں۔
پاکستان بزنس فورم نے زرعی شعبے کے حوالے سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، خاص طور پر 2024 میں کسانوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں بات کی۔ خط میں بتایا گیا کہ پنجاب میں گندم کی فصل کا ہدف 16.5 ملین ایکڑ تھا، لیکن صرف 12 ملین ایکڑ رقبے پر گندم کاشت ہوئی۔ پی بی ایف نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کسان اپنی پیداوار کی لاگت بھی پورا کرنے میں ناکام رہے۔
پاکستان بزنس فورم نے میثاق معیشت کی ضرورت پر زور دیا ہے، جسے تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی حمایت حاصل ہو۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو ملکی بہتری کے لیے مشترکہ پالیسیوں پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔