لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، سول سوسائٹی اور صحافتی تنظیموں نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد بچھر سمیت متعدد درخواست گزاروں نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے درخواست دائر کی، جس میں صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اے سے متصادم ہے، جو عوام کو معلومات تک رسائی کی آزادی فراہم کرتا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اس قانون میں فیک نیوز کی واضح تعریف نہیں کی گئی، جس سے ہر خبر کو فیک نیوز قرار دے کر سیاسی بنیادوں پر کارروائیوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ مزید برآں، اس قانون کے تحت صحافیوں پر خبر کا ذریعہ بتانے کی شرط عائد کی گئی ہے، جو آزادیٔ صحافت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کسی بھی صحافی کو خبر کے ذرائع ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور حتمی فیصلے تک اس قانون کے تحت کسی بھی قسم کی کارروائی کو روکا جائے۔ لاہور ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت جلد متوقع ہے، جبکہ قانونی ماہرین اس درخواست کو اظہارِ رائے کی آزادی کے تحفظ کی اہم کوشش قرار دے رہے ہیں۔