بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر سمبھل اور درگاہ اجمیر شریف کے بعد اب نئی دہلی کی تاریخی جامع مسجد کو ہندو انتہا پسندوں کی تنظیم ہندو سینا نے نشانہ بنایا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو سینا نے محکمۂ آثارِ قدیمہ (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) سے نئی دہلی کی جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد میں مورتیوں کی باقیات موجود ہیں۔ تنظیم نے درخواست میں کہا ہے کہ ان باقیات کو مسجد سے نکال کر مندروں میں نصب کیا جائے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہندو سینا نے مذہبی مقامات پر تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی ہو۔ اس سے قبل انہوں نے اتر پردیش کے شہر سمبھل میں واقع جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا تھا اور درگاہ اجمیر شریف کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت میں درخواست بھی جمع کرائی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے یہ اقدامات بھارت میں مذہبی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔ جامع مسجد، جو دارالحکومت نئی دہلی کا ایک تاریخی ورثہ ہے، مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی مقام ہے اور ایسے مطالبات مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
بھارت میں حالیہ برسوں کے دوران انتہا پسند عناصر کی جانب سے مساجد اور دیگر اسلامی ثقافتی ورثے کے خلاف مسلسل مہم چلائی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ملک کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
مسلمانوں کی جانب سے اس اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے کے ان رجحانات کو روکا جائے۔