بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت اور چین کے تعلقات 2020 سے چینی اقدامات کے باعث معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔ لوک سبھا میں بھارت اور چین کے تعلقات اور سرحدی مسائل پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی کی بنیادی وجہ چین کی جانب سے کیے گئے اقدامات ہیں۔
جے شنکر نے کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر دونوں ممالک کو سختی سے عمل کرنا چاہیے تاکہ سرحدی امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تصادم اور کشیدگی سے بچنے کے لیے لائن آف کنٹرول پر ایک واضح اور جامع فریم ورک کی ضرورت ہے۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ حالیہ سفارتی پیشرفت کے باوجود بھارت اور چین کے تعلقات میں ابھی تک مکمل بہتری نہیں آئی ہے، لیکن کچھ مثبت تبدیلیاں ضرور آئی ہیں۔ انہوں نے چین کے ساتھ سرحدی مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت چین کے ساتھ سرحدی تصفیے کے لیے ایک قابل قبول فریم ورک پر بات چیت کے لیے پُرعزم ہے۔
اس بریفنگ کے دوران ایس جے شنکر نے واضح کیا کہ بھارت چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ چین اپنی پوزیشن میں تبدیلی لائے اور دونوں ممالک کے درمیان امن و استحکام کو فروغ دیا جائے۔
وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کے فروغ کے لیے جاری سفارتی کوششیں اہم ہیں، اور بھارت چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔