جمعرات, فروری 13, 2025

وکیل سیف الاسلام کا قتل، بنگلا دیش میں حالات مزید خراب

بنگلا دیش میں وکیل سیف الاسلام کے قتل کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ہندو رہنما چنمے کرشنا داس برہمچاری کی گرفتاری کے خلاف مظاہروں کے دوران پیش آیا، جب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی۔

چنمے کرشنا داس پر الزام ہے کہ انہوں نے بنگلا دیشی پرچم کی بے حرمتی کی تھی، جس کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس گرفتاری کے خلاف ڈھاکا میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران مسلمان وکیل سیف الاسلام جاں بحق ہو گئے۔

اس واقعے کے بعد اہم سیاسی جماعتوں، بشمول بنگلا دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور جماعت اسلامی، نے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ نے سیف الاسلام کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ہندو رہنما کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب، کولکتہ میں بنگلا دیشی قونصل خانے کے باہر مظاہرین نے چنمے کرشنا داس کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے قومی پرچم کو نذرِ آتش کیا، جس پر بنگلا دیشی حکومت نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

اسلامی تنظیموں، بشمول حافظاتِ اسلام، نے ہندو تنظیم اسکون (ISKON) پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم، عدالت نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ صورتحال بنگلا دیش میں سیاسی اور سماجی تناؤ میں مزید اضافے کا باعث بن رہی ہے، جس کے فوری حل کے لیے حکومت اور سیاسی قیادت سے سنجیدہ اقدامات کی توقع کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب