اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر موسمیاتی فنانس پر سنجیدگی سے عمل نہ کیا گیا تو انسانیت کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ باکو، آذربائیجان میں جاری کوپ 29 کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا کہ درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد میں رکھنے کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
انتونیو گوتیرس نے فوسل فیولز کے استعمال میں اضافے پر سخت تنقید کی اور اسے غیر معقول قرار دیا۔ انہوں نے جی 20 ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ موسمیاتی ایکشن میں قیادت کا کردار ادا کریں اور ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو مدنظر رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی فنانس کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہیے، بلکہ انہیں اس کانفرنس سے ٹھوس فوائد حاصل ہونے چاہئیں۔
گوتیرس نے کوپ 29 میں شریک ممالک سے موسمیاتی فنانس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مدد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی بحران کے اثرات سب پر مرتب ہو رہے ہیں اور اس کا حل نکالنے میں عالمی برادری کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
سیکریٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ کوپ 29 کانفرنس کو ایک تاریخی موقع بنائیں جس کے ذریعے موسمیاتی فنانس کے وعدے پورے ہوں اور دنیا کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد ملے۔