پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وفاقی وزارت صحت نے قومی اسمبلی میں ایک جواب میں بتایا کہ ملک میں 51 فیصد سے زیادہ افراد اپنی مرضی سے اینٹی بائیوٹک ادویات خرید کر استعمال کرتے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق، پاکستان دنیا کے اُن چند ممالک میں شامل ہے جہاں اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ غیر ضروری اینٹی بائیوٹک استعمال کی وجہ سے ملک میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ، ایم ڈی آر ٹی بی، اور دیگر خطرناک بیماریوں کا بھی ظہور ہوا ہے۔
حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غیر مستند ڈاکٹروں کی جانب سے اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے تحاشہ استعمال اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ یہ مسئلہ صرف غیر ماہر طبی عملے کی جانب سے ادویات کے غیر معیاری استعمال تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ باقاعدہ تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کی جانب سے بھی اینٹی بائیوٹک ادویات کی غیر ضروری تجویز کا نتیجہ ہے۔
مزید برآں، پولٹری اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں بھی اینٹی بائیوٹک ادویات کا بلاوجہ استعمال جاری ہے، جو اس صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ یہ مسئلہ عوامی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس کے اثرات ملک بھر میں پھیلتے جا رہے ہیں۔
یہ ضروری ہے کہ حکومت اور طبی ادارے اس مسئلے کا فوری حل نکالیں اور عوامی آگاہی کی مہمات کے ذریعے لوگوں کو اینٹی بائیوٹک کے صحیح استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ اس طرح، صحت کے نظام کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔