محکمہ موسمیات نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث اس سال اسموگ کے واضح اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اسموگ، جو کہ عام طور پر نومبر سے دسمبر تک نظر آتی ہے، اس بار زیادہ شدت سے متوقع ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ، فضائی آلودگی، اور دیگر ماحولیاتی عوامل اس مسئلے کو مزید بگاڑ سکتے ہیں۔
محکمہ کے مطابق، فضائی آلودگی کی بنیادی وجوہات میں فیکٹریوں کی دھوئیں اور گاڑیوں کا اخراج شامل ہیں۔ یہ دونوں عوامل اسموگ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر بڑے شہروں میں جہاں صنعتی سرگرمیاں زیادہ ہیں۔ محکمہ موسمیات نے خاص طور پر لاہور، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور اور فیصل آباد جیسے شہروں میں اسموگ کے بڑھنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جہاں پہلے ہی فضائی آلودگی کی سطح بلند ہے۔
اسموگ کی موجودگی نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ خاص طور پر اسموگ کی شدت میں اضافہ شہریوں کے لیے مختلف صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے، جیسے سانس کی بیماریوں کا بڑھتا ہوا خطرہ۔ دمہ کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافے کا امکان ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور قوت مدافعت کی کمزوری کے شکار افراد میں، جو اس آلودگی کے اثرات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
محکمہ نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اسموگ کے دوران باہر جانے سے گریز کریں اور اگر ضروری ہو تو ماسک کا استعمال کریں۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی صحت اور ماحول کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ، فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے عوامی آگاہی بڑھانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ لوگ اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھیں اور اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔