شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سربراہی کانفرنس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں تنظیم کے رکن ممالک نے سیاسی، سماجی اور معاشی ترقی کے لیے آزادانہ اور جمہوری حقوق کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی دینے کے اصول کو عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ رکن ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔ اس عزم کو مزید مستحکم کرنے کے لیے عالمی اتحاد برائے منصفانہ امن، ہم آہنگی اور ترقی کے لیے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کی تجویز کو فروغ دیا جائے گا۔
کانفرنس کے دوران ایس سی او سیکرٹریٹ کی رپورٹ اور 2025 کے بجٹ کی منظوری دی گئی اور بتایا گیا کہ ایس سی او رکن ممالک کے سربراہان حکومت کا اگلا اجلاس 2025 میں روس میں ہوگا۔ اس موقع پر تجارت، معیشت، مالیات اور سرمایہ کاری جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیے میں زرعی تعاون کے فروغ پر بھی زور دیا گیا تاکہ عالمی غذائی تحفظ اور تحقیقاتی تعاون کو بہتر بنایا جا سکے۔ نوجوانوں کی پالیسی میں تعاون، سائنس و ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھنے والے پروگراموں کو بھی ترجیح دی جائے گی۔
علاوہ ازیں، اعلامیے میں یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کو بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے خلاف قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ان کا عالمی اقتصادی تعلقات پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اجلاس میں چین کے “ون بیلٹ ون روڈ” اقدام کی بھی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا، جس میں بیلاروس، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان نے شرکت کی۔