امریکا میں رہنے والی عرب کمیونٹی نے حالیہ انتخابات میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں صدارتی امیدواروں کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عرب امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (AAPAC) نے اعلان کیا ہے کہ وہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں نہ تو ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیں گے اور نہ ہی کملا ہیرس کو۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب عرب کمیونٹی نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت کی جاری حمایت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں امیدواروں کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کے باعث عرب کمیونٹی میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ عرب امریکن کمیونٹی نے ووٹنگ سے انکار کیا ہو، بلکہ اس نے ماضی میں ڈیموکریٹک امیدواروں کی حمایت کی ہے۔ مثال کے طور پر، 2020 کے صدارتی انتخابات میں عرب کمیونٹی نے جو بائیڈن کی حمایت کی تھی۔ لیکن اس بار، اسرائیل کی غزہ میں جاری فضائی اور زمینی کارروائیوں کے باعث عرب کمیونٹی کی حمایت میں زبردست کمی آئی ہے۔
غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے، جہاں 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں، جن میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ، ایک سال کے اندر امریکا نے اسرائیل کو 17 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے، جو عرب کمیونٹی کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
عرب کمیونٹی کا یہ فیصلہ ممکنہ طور پر انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوسکتا ہے، اور یہ ایک اہم پیغام ہے کہ وہ اپنی سیاسی حیثیت کو مضبوط کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کارروائی کر رہی ہے۔