امریکی پولیس نے نیویارک اسٹاک ایکسچینج کے باہر فلسطین کے حامی 200 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ مظاہرین ایک احتجاجی تحریک کا حصہ تھے جو غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیل کی حمایت کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ امریکہ اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔ یہ مظاہرہ وال اسٹریٹ کے قریب منعقد کیا گیا، جہاں مظاہرین نے امریکی دفاعی ٹھیکیداروں اور ہتھیار تیار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف زوردار نعرے بازی کی۔
مظاہروں کے دوران، شرکاء نے “غزہ کو جینے دو” اور “نسل کشی کرنے والوں کی فنڈنگ بند کرو” جیسے نعرے بلند کیے۔ ان میں شامل مختلف یہودی تنظیموں کے اراکین نے بھی شرکت کی، جنہوں نے بتایا کہ تقریباً 500 افراد اس مظاہرے میں شامل ہوئے۔
پولیس نے کہا ہے کہ تقریباً 206 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ مظاہرہ اس وقت ہوا جب امریکہ میں اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان فلسطین کی حمایت میں آوازیں بلند کی جا رہی ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، اور ان کا مطالبہ ہے کہ امریکی حکومت اس صورتحال کا نوٹس لے۔
اس مظاہرے کی نوعیت نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے کہ کس طرح بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کا توازن متاثر ہو رہا ہے، خاص طور پر جب بات فلسطین اور اسرائیل کے تنازع کی ہو۔ امریکہ میں موجود مختلف برادریوں کے مابین اس مسئلے پر اختلاف رائے واضح نظر آتا ہے، اور یہ مظاہرہ ان اہم مسائل کی عکاسی کرتا ہے جن کا سامنا آج دنیا کر رہی ہے۔