بدھ, فروری 12, 2025

نیا فوجی اتحاد: روس اور شمالی کوریا کا اسٹریٹجک معاہدہ

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شمالی کوریا کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدے کی توثیق کے لیے بل ایوانِ زیریں (ڈوما) کو ارسال کر دیا ہے، جو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ نیا معاہدہ 19 جون 2024ء کو صدر پیوٹن کے پیانگ یانگ کے دورے کے دوران دستخط کیا گیا تھا اور یہ 9 فروری 2020ء کو طے پانے والے “ٹریٹی آف فرینڈشپ” کی جگہ لے گا۔

اس نئے معاہدے کے تحت، اگر فریقین میں سے کسی ایک پر کسی ملک یا ریاستوں کی جانب سے حملہ ہوتا ہے اور وہ خود کو جنگ کی حالت میں پاتا ہے، تو دوسرا فریق فوری طور پر اپنے دستیاب تمام وسائل کے ساتھ فوجی اور دیگر امداد فراہم کرے گا۔ یہ شق روس اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی اور اسٹریٹجک تعلقات کی عکاسی کرتی ہے، خاص طور پر ایک پیچیدہ جغرافیائی منظرنامے میں۔

صدر پیوٹن کی طرف سے شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی یہ کوشش اس وقت کی جا رہی ہے جب دونوں ممالک مغربی ممالک کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ خطے کی سیکیورٹی کی صورتحال پر اہم اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر امریکہ اور اس کے مشرقی ایشیائی اتحادیوں کے حوالے سے۔ یہ شراکت داری دونوں ممالک کی دلچسپی کو ایک ساتھ مل کر مغرب سے آنے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

مزید برآں، یہ معاہدہ شمالی کوریا کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا جبکہ روس کو خطے میں ایک اسٹریٹجک اتحادی فراہم کرے گا۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ، یہ شراکت داری مستقبل میں مزید فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کی طرف لے جا سکتی ہے۔

اس معاہدے کی توثیق روس اور شمالی کوریا کے تعلقات میں ایک اہم لمحہ ہے، جو مشترکہ حریفوں کے خلاف گہرے فوجی تعاون اور یکجہتی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دونوں ممالک اپنی طاقت بڑھانے کے لیے بے چین ہیں، اور اس اسٹریٹجک شراکت داری کے اثرات بین الاقوامی مبصرین اور علاقائی طاقتوں کی جانب سے قریب سے دیکھے جائیں گے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب