غزہ کے علاقے دیر البلح میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد الاقصیٰ اسپتال کے باہر خیموں میں آگ لگنے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، جس میں 4 فلسطینی زندہ جل کر جاں بحق ہو گئے۔ یہ حملہ نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنا بلکہ انسانیت کے لیے ایک اور بڑا سانحہ ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اس فضائی حملے میں 70 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جبکہ تقریباً 20 سے 30 خیمے مکمل طور پر جل کر تباہ ہو گئے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، جہاں سے 17 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی دباؤ اور ظلم کی تازہ ترین مثال ہیں۔
نصیرات کے اسکول میں پناہ لینے والے بے گھر افراد پر اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی، جس کے نتیجے میں 22 مزید فلسطینی جان کی بازی ہار گئے اور 80 زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ واقعات اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ جنگ کے دوران عام شہریوں کی جان و مال بھی شدید خطرات میں ہوتی ہے۔ ایسے حملے نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ انسانی جانوں کا نقصان بھی کرتے ہیں، جو کہ ایک انتہائی افسوسناک صورت حال ہے۔
شمالی غزہ میں جاری اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 300 تک پہنچ گئی ہے، اور صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید کمی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے باعث زندگی کی بنیادی ضروریات بھی پوری کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال انسانی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے، جس کا فوری حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک نئی نسل کشی کے راستے پر چل رہا ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر اس سنگین صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔