اسلام آباد ایئر پورٹ پر منکی پاکس کے مریض کی تشخیص میں ناکامی کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
وفاقی وزارتِ صحت نے مریض کی تصاویر اور ایئر پورٹ کی ویڈیو حاصل کر لی ہیں۔
7 ستمبر کو خلیجی ملک سے آنے والا منکی پاکس کا مریض بغیر کسی رکاوٹ کے پشاور پہنچ گیا تھا۔
حکام کے مطابق، پاکستان میں اس سال منکی پاکس کے 6 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 5 کیس عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کے اعلان کے بعد سامنے آئے۔
وفاقی حکام نے متاثرہ مریض سے ملاقات اور مزید تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ مریض جب اسلام آباد ایئر پورٹ پر پہنچا تو نہ تو اس کے چہرے پر دانے تھے اور نہ ہی اسے بخار تھا۔ اب یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے کوئی کوتاہی کی یا نہیں، اور مریض کے ساتھ آنے والے افراد کی ٹریسنگ بھی جاری ہے۔
بارڈر ہیلتھ سروسز کے ہیڈ کوارٹر کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ دیگر وفاقی اداروں کی طرح بارڈر ہیلتھ سروسز کا ہیڈ کوارٹر بھی اسلام آباد میں ہونا چاہیے، اور اگرچہ عملہ بہتر کام کر رہا ہے، مگر مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، منکی پاکس اب 121 ممالک میں پھیل چکا ہے، اور رواں سال 500 افراد اس بیماری سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہائی رسک گروپس اور کمزور مدافعت والے افراد میں منکی پاکس کی شرحِ اموات 10 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔