پیر, فروری 10, 2025

گوگل ہیئر AI ماڈل: کھانسی کی آواز سے بیماریوں کی تشخیص کی جا سکے گی

دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی ٹیم نے ایک جدید AI ماڈل تیار کیا ہے جو کھانسی کی آواز سے بیماریوں کی تشخیص کر سکتا ہے۔

گوگل نے حال ہی میں “ہیلتھ ایکوسٹک ریپریزنٹیشن” (HeAR) نامی نئے AI ماڈل کا تعارف کرایا ہے، جو محققین کو آواز کے نمونوں کا تجزیہ کر کے مخصوص بیماریوں کی تشخیص میں مدد فراہم کرے گا۔

یہ ماڈل فی الحال محققین کے لیے دستیاب ہے اور اسے تقریباً 100 ملین کھانسی کی آوازوں کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دی گئی ہے۔ گوگل کی ٹیم کے مطابق، اس AI سسٹم کو دیگر ماڈلز کی نسبت زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے۔

بھارت کی سالسیٹ ٹیکنالوجیز نے بھی ایک ملتا جلتا AI ماڈل “سواسا” تیار کیا ہے، جو کھانسی کی آواز کا تجزیہ کر کے پھیپھڑوں کی صحت کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ اب یہ بھارتی کمپنی HeAR ماڈل کو “سواسا” میں ضم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ تپِ دق جیسے امراض کی جلد تشخیص ممکن ہو سکے۔

گوگل کی ٹیم کے رکن سوجے کاکرمتھ کا کہنا ہے کہ تپِ دق کے کیسز کی دیر سے تشخیص ایک بڑا مسئلہ ہے، اور HeAR ماڈل اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

اگرچہ تپِ دق قابلِ علاج مرض ہے، لیکن محدود میڈیکل سہولتوں کی وجہ سے اکثر کیسز کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ نیا AI ماڈل عالمی سطح پر میڈیکل سہولتوں کی دستیابی کو بہتر بنانے اور سستی کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

گوگل 2030 تک تپِ دق کا خاتمہ کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ جیسے اداروں کے ساتھ مل کر متاثرہ کمیونٹیز تک ماہرینِ صحت کی رسائی کو یقینی بنا رہا ہے۔ اسٹاپ ٹی بی کی ڈیجیٹل ہیلتھ اسپیشلسٹ زی جین کن کا کہنا ہے کہ AI ماڈل HeAR جیسے ٹولز سے تپِ دق کی ابتدائی مراحل میں تشخیص اور مؤثر علاج آسان ہو جائے گا۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب