جمعرات, فروری 13, 2025

اسٹیبلشمنٹ نے مجھ سے جلسہ ملتوی کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا: علی امین گنڈاپور 

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انہوں نے 22 اگست کو اسلام آباد کا جلسہ ملتوی کرنے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے فون پر بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ایک انٹرویو میں علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ نے جلسہ ملتوی کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا، اور یہ رابطہ براہ راست اعلیٰ سطح پر ہوا کیونکہ وہ وزیراعلیٰ ہیں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ 22 اگست کو انہوں نے جلسہ ملتوی کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا اور بانی پی ٹی آئی سے فون پر بات کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو ان کے پاس لایا جائے یا ان سے ویڈیو کال پر بات کروائی جائے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 22 اگست کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا تھا، مگر اسی دن صبح اعظم سواتی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا، جس پر کارکنوں نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا اور عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بھی پی ٹی آئی رہنماؤں پر سخت تنقید کی تھی۔

دوسری جانب، جیو نیوز کے پروگرام ‘نیا پاکستان’ میں بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عقیل ملک نے کہا کہ حکومت نے سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر علی امین گنڈاپور سے آفیشل طریقے سے رابطہ کیا تھا اور جلسہ منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی، جس کے بعد علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ کیا، اور بانی پی ٹی آئی نے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اگلے دن پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب