ترک پارلیمنٹ گزشتہ روز ایک اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگی جب اپوزیشن اور حکمران جماعت کے اراکین نے ایک دوسرے پر مکے برسائے۔
پارلیمنٹ میں ہونے والی اس ہنگامہ آرائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعت ورکرز پارٹی آف ترکیہ اور حکمران جماعت اے کے پارٹی کے اراکین کے درمیان بدترین تصادم اس وقت ہوا جب حکومت کے خلاف احتجاج کے الزام میں 18 سال کی قید کاٹنے والے اپوزیشن رہنما کی عدم شرکت پر سوال اٹھایا گیا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کے رکن احمد سک نے جیل میں قید منتخب رہنما جان عطالے کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کا مطالبہ کیا۔ اس پر حکمران جماعت کے رکن نے احمد سک پر حملہ کر دیا، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے اراکین کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جان عطالے اور ان کے ساتھیوں کو حکومت گرانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے کے الزام میں 2022 میں 18 برس کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم، وہ سزا کے باوجود ورکرز پارٹی آف ترکیہ کے پلیٹ فارم سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔
پارلیمنٹ نے ان کی رکنیت ختم کر دی تھی، لیکن یکم اگست کو آئینی عدالت نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اجلاس کے دوران احمد سک نے اپنی تقریر میں حکمران جماعت کے اراکین کو تنقید کا نشانہ بنایا اور جان عطالے کو پارلیمنٹ میں بلانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد حکمران جماعت کے ایک رکن نے احمد سک پر حملہ کر دیا، جس سے مزید اراکین بھی جھگڑے میں شامل ہو گئے۔
وائرل ویڈیو میں اسپیکر کے پوڈیم کی سیڑھیوں پر خون بھی دکھائی دے رہا ہے۔
ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کو 3 گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا، اور بعد میں اسپیکر نے خود اجلاس کی صدارت کی۔ بعد ازاں، ورکرز پارٹی کے احمد سک اور اے کے پارٹی کے الپے اوزالان کو تلخ بیانات اور حملے کے لیے سرزنش کی گئی۔