انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پیز) ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں 30 سے 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی اور نگرانی بڑھانے کے حکومتی فیصلے کے غیر ارادی اثرات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں انٹرنیٹ کی رفتار میں 30 سے 40 فیصد تک کمی آئی ہے۔
آئی ایس پیز ایسوسی ایشن نے وضاحت کی کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار سے آن لائن اور انٹرنیٹ پر انحصار کرنے والے کاروباری افراد میں افراتفری پھیل گئی ہے، خاص طور پر کال سینٹرز، ای کامرس پیشہ ور، آن لائن ورکنگ کلاس، اور الیکٹرانک کاروبار کرنے والوں پر زیادہ اثر پڑا ہے۔
آئی ایس پیز کا کہنا ہے کہ وہ شعبے جو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اب اپنے کاروباری معاملات برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور انٹرنیٹ کی سست رفتار ان کی بقا کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صورتحال کی سنگینی نے بہت سے کاروباری حضرات کو اپنے کام کو دوسرے ممالک میں منتقل کرنے پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان سے بڑے پیمانے پر کاروبار کا اخراج متوقع ہے۔
حال ہی میں یہ خبر بھی آئی تھی کہ حکومت کی جانب سے فائر وال کے تجرباتی چلائے جانے سے ملک میں سوشل میڈیا کی رفتار کم ہو گئی ہے، جس سے انٹرنیٹ پر مبنی کاروبار کے مستقبل کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
پاکستان میں کئی دنوں سے انٹرنیٹ سروس شدید متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف آن لائن کاروبار کرنے والے بلکہ گھریلو صارفین بھی انٹرنیٹ کی ناکامی کی شکایات کر رہے ہیں۔
واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہو یا آن لائن خریداری، تصویر اپ لوڈ کرنا ہو یا ویڈیو دیکھنی ہو، ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتار موضوع بحث بن گئی ہے۔