پیر, فروری 10, 2025

امریکی عدالت کا فیصلہ: گوگل نے انٹرنیٹ تلاش پر غیر قانونی اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے۔

امریکا کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ گوگل نے انٹرنیٹ تلاش میں اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے غیر قانونی اقدامات کیے۔

امریکی فیڈرل جج نے گوگل کی اجارہ داری کے خلاف مقدمے میں یہ فیصلہ سنایا۔

کولمبیا ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج امیت مہتا نے کہا کہ تمام گواہوں کے بیانات اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے گوگل کو ایک اجارہ دار ادارہ قرار دیا ہے، جو اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے شرمین ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

یہ امریکی ریاستوں کے خلاف جاری عدالتی جنگ میں گوگل کی بڑی شکست ہے کیونکہ کمپنی نے اربوں ڈالرز کے معاہدے کرکے اپنے سرچ انجن کو اسمارٹ فونز اور ویب براؤزر پر ڈیفالٹ بنایا ہوا ہے۔

امریکا نے گوگل پر غیر قانونی اجارہ داری کے الزام میں مقدمہ دائر کیا تھا، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں شروع ہوا۔

اب امریکی جج نے کہا کہ گوگل کو اپنے غیر مسابقتی رویے کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گوگل کے ایپل اور دیگر موبائل کمپنیوں سے خصوصی معاہدے مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گوگل آن لائن اشتہارات کے لیے زیادہ فیس لیتا ہے، جس سے اس کی اجارہ داری کی طاقت ظاہر ہوتی ہے۔

ان معاہدوں کی وجہ سے لوگ انٹرنیٹ پر کچھ تلاش کرنے پر گوگل کو ہی استعمال کرتے ہیں، جس سے گوگل کے اشتہارات کا کاروبار بڑھتا ہے۔

اگرچہ امریکی عدالت نے سرچ اشتہارات میں گوگل کی اجارہ داری کے شواہد نہیں ملے، مگر فیصلے سے کمپنی پر نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی حکومت کی جانب سے دائر سب سے بڑا اینٹی ٹرسٹ مقدمہ تھا۔

امریکی اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے کہا کہ گوگل کے خلاف کامیابی امریکی عوام کی تاریخی فتح ہے، جو ثابت کرتی ہے کہ کوئی بھی کمپنی قانون سے بالاتر نہیں۔

وائٹ ہاؤس نے بھی اس فیصلے کو امریکی عوام کی فتح قرار دیا۔

گوگل کی جانب سے اس حوالے سے ابھی کوئی ردعمل نہیں آیا۔

خیال رہے کہ 2023 میں امریکی حکومت نے گوگل کے خلاف ایک الگ مقدمہ اشتہاری بزنس کے حوالے سے دائر کیا تھا، جس کی سماعت ستمبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2023 میں ایک امریکی عدالت نے قرار دیا تھا کہ گوگل نے ایپ اسٹور پر غیر قانونی اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے، البتہ اس مقدمے پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں آیا۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے کے بعد توقع ہے کہ عدالت الگ سماعت کرکے تعین کرے گی کہ گوگل کو کیا سزا دی جائے۔

کمپنی کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل کیے جانے کا امکان ہے، تو حتمی فیصلے تک پہنچنے میں کئی ماہ یا سال لگ سکتے ہیں۔

امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت 2023 سے جاری تھی، جس میں گوگل، مائیکروسافٹ، ایپل اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے عہدیداران کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے۔

مقدمے کی زیادہ تر کارروائی بند دروازوں کے پیچھے کی گئی تاکہ گوگل کے بزنس سے متعلق حساس تفصیلات عوام کے سامنے نہ آئیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب