پیر, فروری 10, 2025

موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پاکستان کے لیے آسان نہیں ہے، اس بات پر جسٹس منصور علی شاہ نے اظہار کیا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے بتایا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا مشکل ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی میں ہم سب اتحاد کر رہے ہیں۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ 2022ء میں پاکستان نے ایک بڑے سیلاب کا سامنا کیا، جس نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا اور اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ وہ نکتہ مارکی کرتے ہیں کہ پاکستان پانچواں ملک ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان میں پانی کی قلت مسئلہ بن رہی ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے حوالے سے اہم مباحثے کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج نے اضافہ کیا کہ موسمی تبدیلی کے باعث خشک سالی، سیلاب، اور دوسرے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ موسمی تبدیلی کے ساتھ درجہ حرارت بھی بڑھ رہی ہے اور اس کا اثر خوراک کی قلت میں بھی محسوس ہو رہا ہے۔

ان کا مذاق ہے کہ موسمی تبدیلی لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے، اور اس کا اثر صحتی امکانات پر بھی پڑتا ہے۔ زرعی پیداوار اور کلائمٹ فنڈز بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب