ہفتہ, مئی 10, 2025

پاکستان میں فاسٹ فوڈ چینز پر حملے، آخر کون ہے ان حملوں کے پیچھے؟ مذہبی تنظیم یا کوئی اور کھیل؟

گزشتہ دنوں پاکستان کے مختلف شہروں میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چینز خصوصاً کے ایف سی کو مشتعل مظاہرین کی جانب سے شدید مزاحمت اور پرتشدد مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مقامات پر مشتعل افراد نے ریسٹورانٹس پر دھاوا بولا، عملے کو ہراساں کیا اور زبردستی ریسٹورانٹس بند کروانے کی کوشش کی۔

شیخوپورہ واقعہ؛ گولی سے ملازم کی ہلاکت

شیخوپورہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں کے ایف سی کے ریسٹورانٹ پر حملہ ہوا جہاں مشتعل مظاہرین کی فائرنگ کی زد میں آکر کچن میں کام کرنے والا ملازم آصف نواز جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کے مطابق پسٹل سے فائر کی گئی گولی تقریباً 100 فٹ کے فاصلے سے چلائی گئی جو کندھے سے ہوتی ہوئی سینے میں جا لگی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہی زخم جان لیوا ثابت ہوا۔

راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی حملے

راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اسی نوعیت کے واقعات دیکھنے میں آئے جہاں مظاہرین ڈنڈے اور بیس بال بیٹ اٹھائے ریسٹورانٹس میں داخل ہوئے، عملے اور گاہکوں کو خوفزدہ کیا اور شدید توڑ پھوڑ کی۔ پولیس نے اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون ٹو میں پیش آنے والے واقعے میں 12 مظاہرین کو موقع پر گرفتار کر لیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

احتجاج کی اصل وجہ کیا ہے؟

مظاہروں کا آغاز دراصل اُس بین الاقوامی مہم سے جڑا ہوا نظر آتا ہے جس میں اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ بین الاقوامی فہرست میں کے ایف سی کا نام شامل نہیں، اس کے باوجود پاکستان میں صرف کے ایف سی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

منظم مہم یا اتفاقیہ واقعات؟

پولیس تحقیقات کے مطابق اب تک ایسے شواہد نہیں ملے جو یہ ثابت کریں کہ ان حملوں کے پیچھے کوئی منظم سازش یا خاص گروہ ہے۔ زیادہ تر گرفتار افراد عام شہری ہیں جن میں سے کچھ نے اپنے تعلقات مذہبی یا سیاسی تنظیموں سے ظاہر کیے ہیں، تاہم پولیس کا ماننا ہے کہ کے ایف سی کو نشانہ بنانا مظاہرین کی لاعلمی یا جذباتی ردِعمل کا نتیجہ ہے۔

مذہبی جماعتوں کی وضاحت

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی قیادت نے واضح طور پر اس بات کی تردید کی ہے کہ جماعت نے کسی قسم کے احتجاج یا پرتشدد کارروائی کی کال دی ہو۔ جماعت کے ترجمان ریحان خان کے مطابق اگر کوئی شخص ذاتی حیثیت میں ٹی ایل پی سے منسوب ہو کر ایسا کر رہا ہے تو اس کا جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔

پولیس کی کارروائی اور حفاظتی اقدامات

لاہور، راولپنڈی اور شیخوپورہ سمیت دیگر شہروں میں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد مقامات پر مزید پرتشدد مظاہروں کو روکا۔ پولیس حکام کے مطابق ریسٹورانٹس اور عملے کی حفاظت کے لیے نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ آئندہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

نتیجہ: سازش یا لاعلمی؟

تاحال شواہد یہی بتاتے ہیں کہ پاکستان میں کے ایف سی کے خلاف جاری پرتشدد مظاہرے کسی منظم منصوبے کا حصہ نہیں بلکہ جذباتی ردعمل اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی نامکمل معلومات کی بنیاد پر پیش آ رہے ہیں۔ پولیس تحقیقات جاری ہیں اور مظاہرین کی شناخت اور پس منظر پر مزید کام کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب